ہر شخص وفا سے ہٹ چکا ہے
ہر شخص وفا سے ہٹ چکا ہے
شیشوں پہ غبار اٹ چکا ہے
دل تا بہ دماغ پھٹ چکا ہے
یہ شہر کا شہر الٹ چکا ہے
چہروں پہ دمک کہاں سے آئے
سورج کا وقار گھٹ چکا ہے
رشتوں میں خلوص ہی کہاں تھا
پہلے بھی یہ دودھ پھٹ چکا ہے
اظہار خلوص کرنے والا
اندر سے بہت پلٹ چکا ہے
اتنے بھی اداس کب تھے ہم لوگ
ظاہر ہے کہ دل سمٹ چکا ہے
تاریخ وفا میں کیا ملے گا
آنکھوں میں جو وقت کٹ چکا ہے
اب سامنے بھی وہ آئیں تو کیا
دل اپنی طرف پلٹ چکا ہے
دل ہے کہ اسی کی نذر انجمؔ
جس درد کا بھاؤ گھٹ چکا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.