ہر شخص یہاں مجھ کو بیمار سا لگتا ہے
ہر شخص یہاں مجھ کو بیمار سا لگتا ہے
اس شہر میں اب جینا آزار سا لگتا ہے
سوچوں کی دکانیں ہیں یادوں کے کھلونے ہیں
سینے میں مرے کوئی بازار سا لگتا ہے
دیکھا تمہیں جب سے احساس کے آنگن میں
ہر جذبۂ خوابیدہ بیدار سا لگتا ہے
اب راہ محبت میں چلنا ہے بہت مشکل
اس راہ کا ہر پتھر کہسار سا لگتا ہے
مانا کہ ترے لب پر الفاظ تو اچھے ہیں
لیکن یہ ترا لہجہ تلوار سا لگتا ہے
کچھ شہر کے دکھڑے ہیں کچھ گھر کے مسائل ہیں
مجھ کو یہ ترا خط بھی اخبار سا لگتا ہے
حالات نے بھر دی ہے تلخی سی طبیعت میں
اب کار سخن سازی دشوار سا لگتا ہے
دراصل وہ کیسا ہے یہ بعد کی باتیں ہیں
چہرے سے مگر شاہدؔ غم خوار سا لگتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.