ہر شکل رفتہ رفتہ انجان ہو گئی ہے
ہر شکل رفتہ رفتہ انجان ہو گئی ہے
مشکل تھی جو بھی جس کی آسان ہو گئی ہے
کہنا نہ کچھ کسی سے چپ چپ سے تکتے رہنا
آخر یہی ہماری پہچان ہو گئی ہے
اک شخص بھولا بھالا بستی کی پوچھتا ہے
کیسے کہوں کہ بستی ویران ہو گئی ہے
جو تھا رہا نہ کچھ بھی جو ہے نہ جانے کیا ہے
سو اب یہاں سے رخصت آسان ہو گئی ہے
پہلے تھے ہم ہی حیراں ہم سا نہیں ہے کوئی
اور اب تو ساری دنیا حیران ہو گئی ہے
ایسی چہل پہل تھی مشکل سے لوٹتے تھے
یادوں کی وہ گلی اب سنسان ہو گئی ہے
بس تلخؔ کی روش تھی اب تک بغیر عنواں
اب اس روش کا دوری عنوان ہو گئی ہے
- کتاب : Waseela (Pg. 60)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.