ہر شعر غزل کا کہہ رہا ہے
ہر شعر غزل کا کہہ رہا ہے
تجھ کو بھی بچھڑ کے دکھ ہوا ہے
ہے شعلۂ جاں میں یاد تیری
کیا آگ میں پھول کھل رہا ہے
خورشید سحر طلوع ہو کر
شبنم کا مزاج پوچھتا ہے
کیا اس کو بتاؤں ہجر کے غم
جس پر مرا حال آئنہ ہے
میں کس سے کہوں فسانۂ غم
ہر ایک کا دل دکھا ہوا ہے
کیوں آ گئی درمیان دنیا
یہ تیرا مرا معاملہ ہے
کیا پاؤ گے بت سے فیض حافظؔ
پتھر بھی کہیں خدا بنا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.