ہر صبح اپنے گھر میں ہر رات اپنے گھر میں
ہر صبح اپنے گھر میں ہر رات اپنے گھر میں
ہونا تھی کیا ہوئی ہے کیا بات اپنے گھر میں
اوہام اپنے گھر میں آفات اپنے گھر میں
ہو کیوں نہ آنسوؤں کی برسات اپنے گھر میں
ہم جانتے ہیں اپنی اوقات اپنے گھر میں
لاتے نہیں ہیں کوئی سوغات اپنے گھر میں
دنیا میں کتنے رستے اور کتنی منزلیں ہیں
ہے کیا سبب جو آئے ہر رات اپنے گھر میں
سر کس جگہ جھکا ہے دل کس جگہ دکھا ہے
سب کچھ کہیں گے تجھ سے اے رات اپنے گھر میں
باغوں میں اور کچھ تھے رستوں میں اور کچھ تھے
کچھ اور ہو گئے ہیں جذبات اپنے گھر میں
نیرنگئ جہاں کو ہم خوب جانتے ہیں
اک ذات گھر سے باہر اک ذات اپنے گھر میں
کچھ کھیل ایسے کھیلے اقبالؔ زندگی نے
صدیوں کی طرح گزرے لمحات اپنے گھر میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.