ہر سو دھوئیں کا رقص ہے آج اپنے گاؤں میں
دلچسپ معلومات
(کتاب، لکھنؤ)
ہر سو دھوئیں کا رقص ہے آج اپنے گاؤں میں
جلتے لہو کی بو ہے سسکتی ہواؤں میں
منظر کو دیکھتے ہی وہ بے ہوش ہو گیا
جھانکا جو اس نے روح کی اندھی گپھاؤں میں
بستر پہ پچھلی رات عجب ماجرا ہوا
آنکھیں تھیں بند اڑتا رہا میں خلاؤں میں
ساحل کی ریت پر میں کھڑا سوچتا رہا
الجھا تھا میرا ذہن ندی کی ہواؤں میں
یوں تو مسافروں کی نہیں ہے کمی یہاں
ٹھہرا نہیں مگر کوئی دل کی سراؤں میں
- کتاب : 1971 ki Muntakhab Shayri (Pg. 103)
- Author : Kumar Pashi, Prem Gopal Mittal
- مطبع : P.K. Publishers, New Delhi (1972)
- اشاعت : 1972
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.