ہر سو ہے آج وقت کے ماروں کا سلسلہ
ہر سو ہے آج وقت کے ماروں کا سلسلہ
اللہ رے دردناک نظاروں کا سلسلہ
پیش نظر ہے شوخ نگاروں کا سلسلہ
رنگوں کا قافلہ ہے بہاروں کا سلسلہ
بڑھتا گیا فریب تمنا کے فیض سے
ان کی نگاہ ناز کے ماروں کا سلسلہ
کیسا کرم کیا ہے یہ فصل بہار نے
گلشن میں ہر طرف ہے شراروں کا سلسلہ
راتوں کو تیری یاد میں آنسو بہا کئے
لوٹا کبھی نہ چاند ستاروں کا سلسلہ
کب ہے مرے جنوں کو گوارا بہار میں
دامن سے جیب تک رہے تاروں کا سلسلہ
دیکھیں تو آپ میرؔ سے غالبؔ کے دور تک
روشن ہے کتنا سینہ فگاروں کا سلسلہ
اس دور میں بھی مست شراب وفا ہوں میں
قائم ہے مجھ سے بادہ گساروں کا سلسلہ
گلزار کائنات کی تنظیم دیکھیے
پھولوں کے آس پاس ہے خاروں کا سلسلہ
عشرت بھروسہ ان کی نگاہوں پہ کیا کریں
وہ بھی ہے ایک جھوٹے سہاروں کا سلسلہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.