ہر تلخ حقیقت کا اظہار بھی کرنا ہے
ہر تلخ حقیقت کا اظہار بھی کرنا ہے
دنیا میں محبت کا پرچار بھی کرنا ہے
بے خوابیٔ پیہم سے بیزار بھی کرنا ہے
بستی کو کسی صورت بیدار بھی کرنا ہے
دشمن کے نشانے پر کب تک یونہی بیٹھیں گے
خود کو بھی بچانا ہے اور وار بھی کرنا ہے
شفاف بھی رکھنا ہے گلشن کی فضاؤں کو
ہر برگ گل تر کو تلوار بھی کرنا ہے
کانٹوں سے الجھنے کی خواہش بھی نہیں رکھتے
پھولوں سے محبت کا اظہار بھی کرنا ہے
اس جرم کی نوعیت معلوم نہیں کیا ہے
انکار بھی کرنا ہے اقرار بھی کرنا ہے
ہونے بھی نہیں دینا بحران کوئی پیدا
موقف پہ ہمیں اپنے اصرار بھی کرنا ہے
طے لمحوں میں کر ڈالیں صدیوں کا سفر لیکن
اس راہ کو اے روحیؔ ہموار بھی کرنا ہے
- کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 526)
- Author : Ahmad Nadeem Qasmi
- مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (25Edition Nov. Dec. 1986)
- اشاعت : 25Edition Nov. Dec. 1986
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.