Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہر تماشائی فقط ساحل سے منظر دیکھتا

احمد فراز

ہر تماشائی فقط ساحل سے منظر دیکھتا

احمد فراز

MORE BYاحمد فراز

    دلچسپ معلومات

    احمد فراز کی یہ غزل ممبئی یونیورسٹی کے نصاب میں شامل ہے

    ہر تماشائی فقط ساحل سے منظر دیکھتا

    کون دریا کو الٹتا کون گوہر دیکھتا

    وہ تو دنیا کو مری دیوانگی خوش آ گئی

    تیرے ہاتھوں میں وگرنہ پہلا پتھر دیکھتا

    آنکھ میں آنسو جڑے تھے پر صدا تجھ کو نہ دی

    اس توقع پر کہ شاید تو پلٹ کر دیکھتا

    میری قسمت کی لکیریں میرے ہاتھوں میں نہ تھیں

    تیرے ماتھے پر کوئی میرا مقدر دیکھتا

    زندگی پھیلی ہوئی تھی شام ہجراں کی طرح

    کس کو اتنا حوصلہ تھا کون جی کر دیکھتا

    ڈوبنے والا تھا اور ساحل پہ چہروں کا ہجوم

    پل کی مہلت تھی میں کس کو آنکھ بھر کر دیکھتا

    تو بھی دل کو ایک خوں کی بوند سمجھا ہے فرازؔ

    آنکھ اگر ہوتی تو قطرے میں سمندر دیکھتا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے