ہر طرف بے حساب خاموشی
ہر طرف بے حساب خاموشی
لگ رہی ہے عذاب خاموشی
جس کی عادت تھی بولتے رہنا
اس پہ کیوں ہے جناب خاموشی
ہے سماعت بھی بے صدا اپنی
اور اس کا خطاب خاموشی
اب شب و روز یوں گزرتے ہیں
اپنا کمرہ کتاب خاموشی
ہر جگہ بولنا نہیں اچھا
ہر جگہ ہے خراب خاموشی
ایک عنوان تھا مجھے درکار
کر لیا انتخاب خاموشی
شورشوں کا سبق لیا پہلے
اب ہے دل کا نصاب خاموشی
تم جو چپ ہو تو پھر مناسب ہے
ہو مرا بھی جواب خاموشی
مضطرب تھا بہت فراق میں دل
حاصل اضطراب خاموشی
کتنا چرچا تھا خواب کا اخترؔ
اور تعبیر خواب خاموشی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.