ہر طرف دھوپ کی چادر کو بچھانے والا
ہر طرف دھوپ کی چادر کو بچھانے والا
کام پر نکلا ہے دنیا کو جگانے والا
اپنے ہر جرم کو پرکھوں کی وراثت کہہ کر
عیب کو ریت بتاتا ہے بتانے والا
آج اک لاش کی صورت وہ نظر آتا ہے
آتماؤں سے ملاقات کرانے والا
عقل کی آنکھ سے دیکھا ہے تمہارے چھل کو
تیسری آنکھ بناتا ہے بنانے والا
اپنی معصوم بغاوت پہ بڑا ہے پرسن
کاٹھ کی توپ کھلونوں میں سجانے والا
تیر کی نوک پہ میناکشی رہتی ہے سدا
لکشے سادھے گا کہاں تک یہ نشانے والا
نیند پھر آئے گی ساجدؔ تمہیں بے فکری سے
کام کوئی نہ کرو دل کو دکھانے والا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.