ہر طرف جبر ہے دھوکہ ہے ریاکاری ہے
ہر طرف جبر ہے دھوکہ ہے ریاکاری ہے
اب جدھر دیکھیے جھوٹوں کی پرستاری ہے
اس میں چاہت ہے نہ رغبت نہ وفاداری ہے
یہ کوئی عشق نہیں ہے یہ اداکاری ہے
پھر ملاقات کا طوفان اٹھا ہے دل میں
پھر سے اک بار بچھڑ جانے کی تیاری ہے
بولنے والوں کا کیا حشر ہوا دیکھا ہے
اب کے خاموش ہی رہنے میں سمجھ داری ہے
روز زندان کی دیوار پہ لکھتا ہے کوئی
ہائے تنہائی سلاسل سے کہیں بھاری ہے
اپنے معیار سے نیچے میں بھلا کیوں آؤں
تم جسے زعم سمجھتے ہو وہ خودداری ہے
خانۂ دل میں کیا کرتا ہے ماتم اظہرؔ
کوئی تو ہے کہ جو مصروف عزا داری ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.