ہر طرف نالہ و فریاد کے منظر دیکھیں
ہر طرف نالہ و فریاد کے منظر دیکھیں
تجھ کو دیکھیں کہ ترا شہر ستم گر دیکھیں
دور سے وہ نظر آئے گا بس اک سائے سا
اس کو دیکھیں تو ذرا پاس بلا کر دیکھیں
چاند سورج نہ ستارے ہیں ہمارے بس میں
ایک مٹی کا دیا ہے سو جلا کر دیکھیں
ہم بدل سکتے ہیں خود کو یہ بڑی بات نہیں
شرط اتنی ہے کہ باہر نہیں اندر دیکھیں
موم سا اس کا بدن ہے یہی کہتے ہیں سب
جی میں آتا ہے چلو آج اسے چھو کر دیکھیں
آج اخبار میں آئی ہے غزل حارثؔ کی
آدمی خوب ہے کیسا ہے سخنور دیکھیں
- کتاب : Atraaf (Pg. 25)
- Author : Obaid Haris
- مطبع : National Human For Needful Foundation, Nagpur (2015)
- اشاعت : 2015
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.