ہر طرف رات کا پھیلا ہوا دریا دیکھوں
ہر طرف رات کا پھیلا ہوا دریا دیکھوں
کس طرف جاؤں کہاں ٹھہروں کہ چہرا دیکھوں
کس جگہ ٹھہروں کہ ماضی کا سراپا دیکھوں
اپنے قدموں کے نشاں پر ترا رستہ دیکھوں
کب سے میں جاگ رہا ہوں یہ بتاؤں کیسے
آنکھ لگ جائے تو ممکن ہے سویرا دیکھوں
نا خدا ذات کی پتوار سنبھالے رکھنا
جب ہوا تیز چلے خود کو شکستہ دیکھوں
دن جو ڈھل جائے تو پھر درد کوئی جاگ اٹھے
شام ہو جائے تو پھر آپ کا رستہ دیکھوں
اب یہ عالم ہے کہ تنہائی ہی تنہائی ہے
یہ تمنا تھی کبھی خود کو بھی تنہا دیکھوں
دیدۂ خواب کو امید ملاقات نہ دے
کس طرح اپنے ہی خوابوں کو سسکتا دیکھوں
رنگ دھل جائیں غبار غم ہستی کے اثرؔ
اب کے منظر کوئی دیکھوں تو انوکھا دیکھوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.