ہر طرف ریت کا اجارا ہے
ہر طرف ریت کا اجارا ہے
یعنی صحرا میں بھی خسارا ہے
رہ گئے ہیں ہم آدھے شاخوں پر
اس نے یوں کھینچ کر اتارا ہے
پاؤں دھو جا ہماری مٹی پر
ان زمینوں کا پانی کھارا ہے
ہم پڑے رہ گئے ہیں تہہ میں کہیں
آپ نے خود کو یوں نتھارا ہے
جان پر بن گئی ہے خوشبو کی
تو نے گلدان کیا سنوارا ہے
آئنہ قحط میں ہوا ایجاد
خود پرستی کا استعارا ہے
وقت کے بھاؤ بڑھ گئے ہیں منیرؔ
زندگی کا عجب گزارا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.