ہر طرف سوز کا انداز جداگانہ ہے
ہر طرف سوز کا انداز جداگانہ ہے
مطمئن شمع ہے یا رقص میں پروانہ ہے
برتر از وہم و تصور مرا مے خانہ ہے
زندگی کیا ہے مری لغزش مستانہ ہے
وہ جو اک شوق جنوں ساز کا افسانہ ہے
آنکھ شاید کہے دل تو ابھی دیوانہ ہے
ہوش آیا نہ کبھی میں نے جنوں کو سمجھا
داور حشر یہیں تک مرا افسانہ ہے
اب نگہ ان کی نگاہوں سے ملے یا نہ ملے
خود ہی پہنچے گا جو تقدیر کا پیمانہ ہے
آپ سن لیں تو کچھ آ جائے اثر بھی شاید
یوں تو ہر طرح مکمل مرا افسانہ ہے
حسن اک پھول سہی نازک و رنگیں لیکن
عشق سے دور ہے جب تک گل ویرانہ ہے
کثرت فہم نے اتنا بھی سمجھنے نہ دیا
میں ہوں افسانہ کہ دنیا مرا افسانہ ہے
اے خوشا طالع بیدار محبت باسطؔ
آج ان کی بھی نظر میں مرا افسانہ ہے
- Karvan-e-ghazal
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.