ہر طرح ہم ہی ترے ساتھ ہوئے جاتے ہیں
ہر طرح ہم ہی ترے ساتھ ہوئے جاتے ہیں
پھر بھی ہم ہی سے سوالات ہوئے جاتے ہیں
کس کو فرصت ہے یہاں جو تجھے سوچے دن رات
ایک ہم ہیں ترے دن رات ہوئے جاتے ہیں
ایک تو ہم نے ہی کم کر دیا ملنا جلنا
اور کچھ لوگ بھی محتاط ہوئے جاتے ہیں
ہجر نے اب کے برس طے کیے لمحے کیا کیا
فاصلے بزم ملاقات ہوئے جاتے ہیں
آنکھ کو کیا کسی منظر پہ بھروسہ نہ رہا
خواب سب نذر خرابات ہوئے جاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.