ہر طرح کا دو جہاں میں ساز ہے سامان ہے
ہر طرح کا دو جہاں میں ساز ہے سامان ہے
لفظ کن سے ارتقا کا اور بھی امکان ہے
ذات کے عرفان سے حاصل رموز کائنات
ذات سے شاعر کے حاصل حسن کا وجدان ہے
اک تماشا ماہ و گل کا آسماں سے تا زمیں
آدمی صد رنگ جلوہ دیکھ کر حیران ہے
شرم سے رخسار گل کچھ اور گلگوں ہو گیا
اس اثر پر آئنے کی آنکھ بھی حیران ہے
آپ کی جمہوریت میں سب تو ہیں شاعر نہیں
شاعری ہر قوم کی تہذیب کی پہچان ہے
حسن کو دینا پیامیؔ شاعری کا پیرہن
فرش سے تا عرش موج رنگ کا طوفان ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.