ہر الجھن سے اگر نکلا نہیں وہ
ہر الجھن سے اگر نکلا نہیں وہ
بچھڑ جائے نہ خود سے بھی کہیں وہ
ندی اور پیاس دونوں درمیاں ہیں
جہاں ہوں مدتوں سے میں وہیں وہ
نشہ کیسا ہے اس کے دیکھنے میں
صراحی وہ نہیں ساغر نہیں وہ
اسے کیوں ناز ہے زور نمو پر
میں بادل ہوں اگر بھیگی زمیں وہ
میں جا سکتا ہوں اس کو چھوڑ کر بھی
ابھی اس بات کو سمجھا نہیں وہ
ستارو کیوں لرزتے ہو ابھی سے
ابھی تو رقص کو اٹھا نہیں وہ
اچانک ہی اٹھے گا کوئی طوفاں
کہیں ہوں گے نفیسؔ آپ اور کہیں وہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.