ہر وقت فکر مرگ غریبانہ چاہئے
صحت کا ایک پہلو مریضانہ چاہئے
دنیائے بے طریق میں جس سمت بھی چلو
رستے میں اک سلام رفیقانہ چاہئے
آنکھوں میں امڈے روح کی نزدیکیوں کے ساتھ
ایسا بھی ایک دور کا یارانہ چاہئے
کیا پستیوں کی ذلتیں کیا عظمتوں کے فوز
اپنے لیے عذاب جداگانہ چاہئے
اب درد شش بھی سانس کی کوشش میں ہے شریک
اب کیا ہو اب تو نیند کو آ جانا چاہئے
روشن ترائیوں سے اترتی ہوا میں آج
دو چار گام لغزش مستانہ چاہئے
امجدؔ ان اشک بار زمانوں کے واسطے
اک ساعت بہار کا نذرانہ چاہئے
- کتاب : Kulliyaat-e-majiid Amjad (Pg. 717)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.