ہر وقت الجھتا ہے یہ دل زلف دوتا میں
دلچسپ معلومات
جنوری1939
ہر وقت الجھتا ہے یہ دل زلف دوتا میں
سمجھاتا ہوں کم بخت نہ پڑ جا کے بلا میں
دیکھو نہ کبھی خوئے ستم اپنی بدلنا
ملتا ہے مزا ہم کو بہت جور و جفا میں
کس لطف سے ایام گزرتے ہیں ہمارے
دن نالہ و فریاد میں شب آہ و بکا میں
مٹی ہوئی برباد ترے عشق میں ایسی
کچھ خاک کے ذرے نظر آتے ہیں ہوا میں
کیوں چل دئے مے خانہ سے اے شیخ ٹھہرنا
پوشیدہ نظر آتا ہے کچھ آج عبا میں
کہتی ہے یہ توبہ کہ گنہ گار میں بہتر
اے دل کبھی بھولے سے بھی پڑنا نہ ریا میں
کر دوں شب فرقت کا بیاں حشر میں لیکن
ڈرتا ہوں طوالت نہ پڑے روز جزا میں
مرنا جسے کہتے ہیں وہ ہے زیست کا آغاز
ملتی ہے بقا سب کو اسی راہ فنا میں
کس کے لئے اللہ نے جنت کو بنایا
بندے تو یہاں رہتے ہیں ہر وقت خطا میں
مقبول ہوئی حشر میں گر میری خجالت
مل جائے گی جنت بھی گناہوں کی سزا میں
واعظ کہے کچھ بھی ہمیں معلوم ہے یا رب
سو خلد ہیں پوشیدہ تری ایک رضا میں
ہل جاتی ہے دنیا مری فریاد سے حافظؔ
تاثیر غضب کی ہے مری آہ رسا میں
- Soz-o-gudaaz
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.