ہر ذرہ چشم شوق سر رہ گزر ہے آج
ہر ذرہ چشم شوق سر رہ گزر ہے آج
دل محو انتظار ہے اور کس قدر ہے آج
گویا وہ جلوہ گر ہیں نگاہوں کے رو بہ رو
اس درجہ اعتبار فریب نظر ہے آج
مدہوشیٔ جمال ہے یا حسن التفات
تمکیں سے بے خبر نگۂ فتنہ گر ہے آج
آہٹ پہ سانس کی تری آمد کا ہے گماں
ہنگامۂ حیات بھی خاموش تر ہے آج
جو راز دو جہاں ہے امانت ہے حسن کی
حاصل مجھے وہ عظمت درد جگر ہے آج
منزل کا مجھ کو ہوش نہ اپنی خبر ہے آج
وہ جان آرزو جو مرا ہم سفر ہے آج
تحلیل ہو نہ جائے کہیں روح کائنات
ساقی جو یہ لطافت کیف نظر ہے آج
محویت جمال میں یارائے گفتگو
اے عرض شوق عالم نوع دگر ہے آج
ساز الم بھی سوز طرب خیز ہے حمیدؔ
ہر اک نواۓ درد مری نغمہ گر ہے آج
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.