ہر ذرۂ عالم مضطر ہے دنیا میں سکوں کا نام نہیں
ہر ذرۂ عالم مضطر ہے دنیا میں سکوں کا نام نہیں
ہے کار گہہ صد سعی و عمل یہ زاویہ آرام نہیں
کر عزم کو راسخ دل کو قوی اب وقت امید خام نہیں
یہ لالہ و گل کی بزم نہیں یہ محفل دور جام نہیں
اک عالم جدت طاری ہے ہر آن تغیر جاری ہے
اب صبح یہاں وہ صبح نہیں اب شام یہاں وہ شام نہیں
ہستی کی حقیقت کیا کہئے پیکار و کشاکش جہد و جنوں
اب وقت سکون خواب نہیں اب عشرت کا ہنگام نہیں
جنبش سے نمود ہستی ہے اور موت جمود ہستی ہے
اک موج رواں ہوں دریا میں ساحل سے مجھے کچھ کام نہیں
تجدید تمنا ذوق عمل احساس خودی پندار یقیں
جس میں یہ عناصر ہوں نہ بہم مذہب ہے وہ کفر اسلام نہیں
واماندہ رہیں گے اہل شک اور جا پہنچے گا منزل تک
جو ذوق یقیں کا حامل ہے اور معتقد اوہام نہیں
حق زیست کا اس انساں کو نہیں جو جہد مسلسل کر نہ سکے
جب تک نہ ہو پیہم گردش میں وہ بزم طرب کا جام نہیں
اشعار ہیں یہ پرجوش ولیؔ یا نغمے ہیں بیداری کے
اقبال کا پیغام ان کو کہو ٹیگور کا یہ پیغام نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.