ہر ظلم ترا یاد ہے بھولا تو نہیں ہوں
ہر ظلم ترا یاد ہے بھولا تو نہیں ہوں
اے وعدہ فراموش میں تجھ سا تو نہیں ہوں
اے وقت مٹانا مجھے آسان نہیں ہے
انساں ہوں کوئی نقش کف پا تو نہیں ہوں
چپ چاپ سہی مصلحتاً وقت کے ہاتھوں
مجبور سہی وقت سے ہارا تو نہیں ہوں
یہ دن تو مجھے ان کے تغافل نے دکھائے
میں گردش دوراں ترا مارا تو نہیں ہوں
ان کے لیے لڑ جاؤں گا تقدیر میں تجھ سے
حالانکہ کبھی تجھ سے میں الجھا تو نہیں ہوں
ساحل پہ کھڑے ہو تمہیں کیا غم چلے جانا
میں ڈوب رہا ہوں ابھی ڈوبا تو نہیں ہوں
کیوں شور بپا ہے ذرا دیکھو تو نکل کر
میں اس کی گلی سے ابھی گزرا تو نہیں ہوں
مضطرؔ مجھے کیوں دیکھتا رہتا ہے زمانہ
دیوانہ سہی ان کا تماشا تو نہیں ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.