ہرا بھرا تھا کبھی جھاڑ سا بدن میرا
ہرا بھرا تھا کبھی جھاڑ سا بدن میرا
کہ آئنوں میں جھلکتا تھا بانکپن میرا
چراغ لے کے مجھے ڈھونڈنے نکلتا تھا
مرے بغیر نہ رہتا تھا ہم سخن میرا
سیاہیوں کے بھنور سے نکل کے آیا ہوں
دھلا رہی ہے اجالوں سے منہ کرن میرا
سیاہ پھول کھلا دھوپ کی منڈیروں پر
ہوا میں ٹانگ دیا کس نے پیرہن میرا
میں ریگ زار پہ لکھی ہوئی عبارت ہوں
ہوا چلے گی تو اڑ جائے گا بدن میرا
بلا رہی ہے مجھے برف سے ڈھکی چوٹی
پڑا ہوا ہے چٹانوں کے گھر کفن میرا
شمار ہونے لگے موتیوں میں کنکر بھی
خلیلؔ کام تو آیا کسی کے فن میرا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.