حرم کہتا ہے کچھ دیر بتاں کچھ اور کہتا ہے
حرم کہتا ہے کچھ دیر بتاں کچھ اور کہتا ہے
طریق منزل وارفتگاں کچھ اور کہتا ہے
ہر اک سے ان کا وحشی داستاں کچھ اور کہتا ہے
نہیں ہوتا جہاں کوئی وہاں کچھ اور کہتا ہے
امیر کارواں کیا ہے خدائے کارواں ہم تھے
مگر اب تو غبار کارواں کچھ اور کہتا ہے
ہر اک جلوہ میں اک پردہ ہر اک پردہ میں اک جلوہ
بہ ہر صورت سحاب درمیاں کچھ اور کہتا ہے
جناب شیخ کے لب پر خدا کا نام آتا ہے
صبوحی کش مگر وقت اذاں کچھ اور کہتا ہے
یہ مانا جنت حسن نظر تھی زندگی اپنی
مگر خمیازۂ عمر رواں کچھ اور کہتا ہے
مری ہستی کا ہر ذرہ ہے گنجائش طلب اب تک
کہ پا کر وسعت کون و مکاں کچھ اور کہتا ہے
قفس میں لاکھ سامان طرب صیاد ہے لیکن
مرا نالہ بہ نام آشیاں کچھ اور کہتا ہے
نہیں ہوتی ہے حجت ختم تنہا آب و دانہ پر
ارے صیاد اسیر بے زباں کچھ اور کہتا ہے
اتاری جا رہی ہیں قیدیوں کی بیڑیاں لیکن
نشان حلقۂ طوق گراں کچھ اور کہتا ہے
عجب الجھن میں ڈالا تو نے او منہ پھیرنے والے
کہ دل کچھ اور کہتا ہے گماں کچھ اور کہتا ہے
مرا ہر ایک سجدہ منتظر ہے قول فیصل کا
جبیں کچھ کہہ رہی ہے آستاں کچھ اور کہتا ہے
کلام میرؔ و مرزاؔ قابل صد ناز ہے افقرؔ
مگر مومنؔ کا انداز بیاں کچھ اور کہتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.