حرم میں کوئی جلوہ تم نہ بت خانے میں رکھ دینا
حرم میں کوئی جلوہ تم نہ بت خانے میں رکھ دینا
مرزا غلام عباس زاہر حیدری
MORE BYمرزا غلام عباس زاہر حیدری
حرم میں کوئی جلوہ تم نہ بت خانے میں رکھ دینا
یہ سرمایہ ہے دل کا دل کے کاشانے میں رکھ دینا
اگر منظور کیف نو ہو بت خانے میں رکھ دینا
تو گردش چشم بادہ گوں کی پیمانے میں رکھ دینا
تبسم لب کا ہستی آنکھ کی عارض کی رنگینی
یہ گلدستہ ہے یہ بھی دل کے کاشانے میں رکھ دینا
نشانی ہے یہ جیتی جاگتی خون تمنا کی
یہی عنوان میرے بعد افسانے میں رکھ دینا
فضائے دہر کو مست و منور جس نے رکھا ہے
سمٹ جائے یہ رعنائی تو پیمانے میں رکھ دینا
مری اک اک تڑپ آئینۂ درد محبت ہو
کوئی ایسا بھی پہلو دل کے تڑپانے میں رکھ دینا
کہے کون ان سے ظاہرؔ ایک بجلی اپنے جلوؤں کی
ہمارے تیرہ و تاریک کاشانے میں رکھ دینا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.