حرم و دیر میں ہم نے یہ تماشا دیکھا
حرم و دیر میں ہم نے یہ تماشا دیکھا
یعنی ہر گھر میں اسی یاد کا جلوہ دیکھا
اک تمہیں چاہنے والے نہیں اے شیخ حرم
برہمن کو بھی اسی شوخ کا شیدا دیکھا
کو بہ کو چاک گریبان جو پھرا کرتے ہو
دل لگانے کا زمانے میں نتیجہ دیکھا
نہ طبیعت کبھی بدلی نہ نگاہیں ان کی
ہم نے ہر روز زمانے کو بدلتا دیکھا
کس لئے آج پریشاں ہوا جاتا ہے تو
کیا مرا زخم جگر تو نے مسیحا دیکھا
تاب نظارہ نہ تھی جب تو گئے کیوں موسیٰ
آپ نے حد سے گزرنے کا نتیجہ دیکھا
سنئے سنئے کہ ہوئیں ہیں مری مخمور آنکھیں
آپ کے سر کی قسم آپ کا جلوہ دیکھا
واہ کیا خوب وہ ناراض ہوئے روٹھ گئے
میرا چہرہ جو دم عرض تمنا دیکھا
ہم تو مقتل میں جگر تھام کے تڑپے لیکن
تم نے کس طرح سے بسمل کا تڑپنا دیکھا
جوش وحشت مجھے صحرا کی طرف لے آیا
اور آگے جو بڑھے دامن دریا دیکھا
شوخ دل شوخ طبیعت کا ہے انساں سنجرؔ
اس کو ہر وقت حسینوں ہی پہ شیدا دیکھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.