حرم و دیر و کلیسا سے نکل آیا ہوں
حرم و دیر و کلیسا سے نکل آیا ہوں
تب کہیں جا کے میں انسان سے مل پایا ہوں
کالے پتھر پہ بھٹکتے ہوئے قدموں کے نشاں
مجھ سے ملیے میں نئی نسل کا سرمایہ ہوں
میں بھی احساس کی بھٹی میں پڑا ہوں یہ بتا
کیسے انگارے تری پلکوں پہ دیکھ آیا ہوں
فاصلہ کتنا بھی ہو اس گھنی آبادی میں
یہ حقیقت ہے کہ میں آپ کا ہم سایہ ہوں
مجھ کو ضائع نہ کرو آنکھوں میں رہنے دو مجھے
ہوں تو قطرہ ہی مگر آپ گراں مایہ ہوں
اور کچھ دیر اسی شاخ پہ رہنے دیجے
ابھی احساس ہے زندہ ابھی مرجھایا ہوں
مجھ کو الفاظ کا جادو نہیں آتا نقویؔ
بات جو دل میں رہی ہے وہ نہ کہہ پایا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.