حرم سرائے ناز ہے کہ در گۂ نیاز ہے
حرم سرائے ناز ہے کہ در گۂ نیاز ہے
نگاہ نیم باز بھی نگاہ نیم باز ہے
ادھر ادھر جہاں تہاں مجاز ہی مجاز ہے
کہیں کہیں نشیب ہے کہیں کہیں فراز ہے
نہ تشنگی نہ اشتہا نہ حرص ہے نہ آر ہے
زبان غزنوی پہ اب ایاز ہی ایاز ہے
نہ میکدے کی بات کر نہ بت کدہ کی بات کر
وہاں بھی امتیاز ہے یہاں بھی امتیاز ہے
بشر بشر کو دیکھ کر گلاب کی طرح کھلے
یہی مری اذان ہے یہی مری نماز ہے
وہ آئیں گے نہیں نہیں نہیں نہیں وہ آئیں گے
یہ راز راز ہی رہے دل حزیں یہ راز ہے
کسی سے دوستی نہیں کسی سے دشمنی نہیں
نہ خار سے کشا کشی نہ گل سے ساز باز ہے
- کتاب : SAAZ-O-NAVA (Pg. 164)
- مطبع : Raghu Nath suhai ummid
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.