ہرے بھرے موسم کا منظر سورج کے اس پار بھی ہے
ہرے بھرے موسم کا منظر سورج کے اس پار بھی ہے
بادل دریا اور سمندر سورج کے اس پار بھی ہے
افق کی اس جانب سے بھی کچھ شور سنائی دیتا ہے
آوازوں کا کوئی لشکر سورج کے اس پار بھی ہے
گوتم نانک سائیں جیسے فکر کے لوگوں کی خاطر
روشن کوئی دھرتی امبر سورج کے اس پار بھی ہے
جن کا ہے پرواز سے رشتہ ایسے پرندوں سے پوچھو
دور کہیں اک ارض منور سورج کے اس پار بھی ہے
خواب کی کائنات میں دیکھا ہم نے کل یہ منظر بھی
روشنی دینے والا پتھر سورج کے اس پار بھی ہے
اندھیارا تو فکر کا پیکر ہے سچ کی تصویر نہیں
تاروں کی بارات کا محور سورج کے اس پار بھی ہے
جیون کا یہ کھیل تماشہ یہیں تلک ہے نہیں مراقؔ
ہم سب کی خاطر کوئی گھر سورج کے اس پار بھی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.