ہرے درخت کا شاخوں سے رشتہ ٹوٹ گیا
ہرے درخت کا شاخوں سے رشتہ ٹوٹ گیا
ہوا چلی تو گلابوں سے رشتہ ٹوٹ گیا
کہاں ہیں اب وہ مہکتے ہوئے حسیں منظر
کھلی جو آنکھ تو خوابوں سے رشتہ ٹوٹ گیا
ذرا سی دیر میں بیمار غم ہوا رخصت
پلک جھپکتے ہی لوگوں سے رشتہ ٹوٹ گیا
گلاب تتلی دھنک روشنی کرن جگنو
ہر ایک شے کا نگاہوں سے رشتہ ٹوٹ گیا
اٹھی جو صحن میں دیوار اختلاف بڑھے
زمیں کے واسطے اپنوں سے رشتہ ٹوٹ گیا
کتاب زیست کا ہر صفحہ سادہ ہے نیرؔ
قلم کی نوک کا لفظوں سے رشتہ ٹوٹ گیا
- کتاب : Saye Babool Ke (Pg. 45)
- Author : Azhar Naiyyar
- مطبع : Educational Publishing House (2014)
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.