Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

حرف بے مطلب کی میں نے کس قدر تفسیر کی

سلیم شاہد

حرف بے مطلب کی میں نے کس قدر تفسیر کی

سلیم شاہد

MORE BYسلیم شاہد

    حرف بے مطلب کی میں نے کس قدر تفسیر کی

    شکل پہچانی گئی پھر بھی نہ اس تصویر کی

    صبح کا دروازہ کھلتے ہی چلو گلشن کی سمت

    رنگ اڑ جائے گا پھولوں کا اگر تاخیر کی

    قید میرے جسم کے اندر کوئی وحشی نہ ہو

    سانس لیتا ہوں تو آتی ہے صدا زنجیر کی

    تیرے چہرے پر جو لکھا تھا مری آنکھوں میں ہے

    حفظ ہے مجھ کو عبارت اب بھی اس تحریر کی

    تجھ کو دیکھا بھی نہیں لیکن تیری خواہش بھی ہے

    ریت کی دیوار سطح آب پر تعمیر کی

    گھر کی ویرانی در و دیوار کے اندر رہی

    میں نے اپنے درد کو مہلت نہ دی تشہیر کی

    میں نے لوح عرش پر لکھا ہوا سب پڑھ لیا

    لا مری آنکھوں میں مٹی دے مری تقدیر کی

    مہر و مہ لگتے ہیں اپنے جسم کے ذرے مجھے

    سوچتا ہوں کون سی منزل ہے یہ تسخیر کی

    لٹ چکے وہ ہاتھ شاہد جن سے مانگی تھی دعا

    ہاں ابھی تک ہے فضاؤں میں مہک تاثیر کی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے