حرف غزل سے رنگ تمنا بھی چھین لے
حرف غزل سے رنگ تمنا بھی چھین لے
میں جل رہا ہوں آتش نغمہ بھی چھین لے
بے برگ و بار ہو گیا امروز کا شجر
مجھ سے متاع گلشن فردا بھی چھین لے
میرے جنوں کو حاجت دیوار و در نہیں
گھر سے جدا ہوا ہوں تو سایہ بھی چھین لے
اب تو نشاط دید کا بھی سلسلہ گیا
یعنی دل و نگاہ کا رشتہ بھی چھین لے
چھینا ہے تو نے شام کے رخ سے سلونا پن
اب شہر آرزو سے اجالا بھی چھین لے
باقی رہے نہ دست تصرف میں کوئی شے
جو کچھ مجھے دیا تھا وہ حصہ بھی چھین لے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.