حرف حق میری زباں سے جو نکل پڑتا ہے
حرف حق میری زباں سے جو نکل پڑتا ہے
سامنے والے کی پیشانی پہ بل پڑتا ہے
ان دنوں دل کا عجب حال ہوا ہے ہمدم
بات بے بات پہ کم بخت اچھل پڑتا ہے
وعدۂ وصل ہے پرسوں کا مگر یاد رہے
درمیاں اپنی ملاقات کے کل پڑتا ہے
چاند پر جاؤ کہ مریخ پہ پہنچو لیکن
اس سے آگے کی نہ سوچو کہ زحل پڑتا ہے
بد دعا لاکھ کرو تم مرے حق میں لوگو
میرے کاموں میں کہاں اس سے خلل پڑتا ہے
تم سے تنہائی میں ملنے کی تمنا ہے مگر
میرے ہم راہ مرا سایہ بھی چل پڑتا ہے
تم بڑے ہو تو رضاؔ ظرف سمندر سا رکھو
کیوں کہ تالاب تو بارش میں ابل پڑتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.