حرف اثبات کی تقلید سے آغاز کیا
صبح کا رات پہ تنقید سے آغاز کیا
شعر گوئی کے سفر کا میاں ناصح ہم نے
اپنے افکار کی تجدید سے آغاز کیا
جو پس و پیش کہ سوچوں تو لرز جاتا ہوں
اس کی ترجیح نے تردید سے آغاز کیا
دیکھتا کیا ہے مرا شوق جنوں میں نے تو
اپنے ہر دن کا تری دید سے آغاز کیا
عرض حالات کو تمہید تھی لازم لیکن
دل کے افسانے کا تاکید سے آغاز کیا
میں مراسم کی شروعات نہ کرتا لیکن
شوخیٔ چشم کی تائید سے آغاز کیا
اس کا صحرائے جہالت میں بھٹکنا طے ہے
جس نے نا اہلوں کی تقلید سے آغاز کیا
آخرش غم کے خزانے ہی میسر آئے
جب خوشی ملنے کی امید سے آغاز کیا
شادؔ ہم صاحب ایمان ہیں ہم نے اپنی
زیست کا کلمۂ توحید سے آغاز کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.