حرف مہمل ہیں کہاں ورد زباں ہوتے ہیں
حرف مہمل ہیں کہاں ورد زباں ہوتے ہیں
ہم تو بس حسب ضرورت ہی بیاں ہوتے ہیں
دن میں ہوتے ہیں دہکتے ہوئے انگاروں سے
شام ہوتی ہے تو ہم لوگ دھواں ہوتے ہیں
ہم بھی کیا لوگ ہیں کھوئی ہوئی منزل کے لئے
کسی بھٹکی ہوئی کشتی سے رواں ہوتے ہیں
ہم وہ پروردۂ آلام زمانہ ہیں کہ جو
سایۂ گردش دوراں میں جواں ہوتے ہیں
خلد میں دہر سی لذت نہیں ملنے والی
روح میں جسم کے آثار کہاں ہوتے ہیں
یہ کھرونچیں ہی تو عصمت کی دلیلیں ہیں سفرؔ
پاک جسموں پہ محبت کے نشاں ہوتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.