حرف تدبیر نہ تھا حرف دلاسہ روشن
حرف تدبیر نہ تھا حرف دلاسہ روشن
میں جو ڈوبا تو ہوا ساحل دریا روشن
عہد میں اپنے مسلط ہے اندھیروں کا عذاب
طاق میں وقت کے رکھ دو کوئی لمحہ روشن
یوسف آسا سر بازار ہیں رسوا لیکن
وادیٔ عشق میں ہے عزم زلیخا روشن
جو مری ماں نے دیا رخت سفر کی صورت
میرے ماتھے پہ ابھی تک ہے وہ بوسہ روشن
تیر اندھیروں کے مجھے زد میں لیے بیٹھے ہیں
جیسے اس بزم میں ہوں میں ہی اکیلا روشن
عین ممکن ہے پگھل جائیں اندھیرے دل کے
اے ظفرؔ ایسے میں ہو گر کوئی نغمہ روشن
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.