Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

حرف کے پھول چن کے لاتے تھے

شہناز پروین سحر

حرف کے پھول چن کے لاتے تھے

شہناز پروین سحر

MORE BYشہناز پروین سحر

    حرف کے پھول چن کے لاتے تھے

    روز تازہ غزل سناتے تھے

    درد کی صورتوں میں اک گھر تھا

    اس کی ویرانیاں سجاتے تھے

    زندگی ڈایری میں لکھتے تھے

    اور پھر ڈایری جلاتے تھے

    اک شجر تھا جو اس کے جیسا تھا

    اس کو ہم حال دل سناتے تھے

    اب اندھیرے میں بیٹھے رہتے ہیں

    پہلے اکثر دیے جلاتے تھے

    اس کے لہجے کی زد میں آتے ہی

    کانچ کے خواب ٹوٹ جاتے تھے

    زندگی کی گلی میں بھی کچھ لوگ

    موت کا گیت گنگناتے تھے

    اپنے غم سے کشید کر کے ہنسی

    خود ہی اپنا فریب کھاتے تھے

    بے نیازی بھی ایک نعمت تھی

    یاد کرتے ہی بھول جاتے تھے

    آنسوؤں میں بھگو کے رکھتے تھے

    پھول تو پھر بھی سوکھ جاتے تھے

    زندگی سے کبھی ملی ہو سحرؔ

    کچھ بلاوے تو تم کو آتے تھے

    مأخذ :
    • کتاب : Word File Mail By Salim Saleem

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے