حرف معنی سے جدا ہو جیسے
حرف معنی سے جدا ہو جیسے
زندگی کوئی سزا ہو جیسے
بعد مدت کے یہ محسوس ہوا
درد ہی دل کی دوا ہو جیسے
اور کیا ہوگی فضائے فردوس
تیرے کوچے کی فضا ہو جیسے
ان نگاہوں نے جو پرسش کی ہے
آج ہر زخم ہرا ہو جیسے
آپ سے مل کے تو کچھ ایسا لگا
فاصلہ اور بڑھا ہو جیسے
آہ کیا عمر گزاری ہم نے
نقش بن بن کے مٹا ہو جیسے
کانپ جاتا ہوں عقوبت سے ضیاؔ
اب مجھے خوف خدا ہو جیسے
- کتاب : Shab Charagh (Pg. 107)
- Author : Bakhtiyar Ziya
- مطبع : Markaz-e-adab (1993)
- اشاعت : 1993
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.