حرف و الفاظ و معانی کے حجابوں میں نہ تھی
حرف و الفاظ و معانی کے حجابوں میں نہ تھی
بات چہروں پر جو لکھی تھی کتابوں میں نہ تھی
عمر گزری اپنے ہی گھر کا بیاباں چھانتے
دل کشی اتنی تو چمکیلے سرابوں میں نہ تھی
میں تھا اپنے عہد کی سچائیوں کا وہ سوال
جس کو رد کرنے کی گنجائش جوابوں میں نہ تھی
اب ہوا معلوم تیرے شہر سے ہجرت کے بعد
کیا خرابی تھی جو ہم خانہ خرابوں میں نہ تھی
انگلیوں کی یہ جراحت یہ قلم کی خستگی
کب ہماری زندگی ایسے عذابوں میں نہ تھی
کر رہا ہوں کاروبار شعر میں اپنے کو خرچ
ورنہ ایسی مد کوئی گھر کے حسابوں میں نہ تھی
یہ بھی شعری تجربوں کا اک تسلسل ہے فضاؔ
اب غزل جیسی ہے وہ کتنوں کے خوابوں میں نہ تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.