حرف سوئے لب اظہار نکل ہی آیا
حرف سوئے لب اظہار نکل ہی آیا
خانۂ قید سے عیار نکل ہی آیا
دستکوں میں وہی انداز تھا وقفہ تھا وہی
حلقۂ درد سے بیمار نکل ہی آیا
پوچھنے آیا ہے وہ آخری خواہش میری
آخرش موقع اظہار نکل ہی آیا
تنگ تھا لمحۂ عشرت کی رجز خوانی سے
غم سنبھالے ہوئے تلوار نکل ہی آیا
رخنہ انداز ہوئی شورش زنجیر بہت
پھر بھی میں توڑ کے دیوار نکل ہی آیا
سوچتے ہی نہیں ارباب جنوں اس کے سوا
ذکر لعل لب و رخسار نکل ہی آیا
میں نہ کہتا تھا کہ ہو جائیں گی آنکھیں پتھر
آئنہ جانب بازار نکل ہی آیا
شاخ گل تک تھی بظاہر تو کوئی روک نہ ٹوک
بڑھ گئے ہاتھ تو اک خار نکل ہی آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.