ہرگز نہ ہو اے دل غم جاناں کی شکایت
ہرگز نہ ہو اے دل غم جاناں کی شکایت
کرتا ہے بھلا کوئی بھی مہماں کی شکایت
آزاد تھے کب قید غم عشق سے ہم کو
زنجیر کا شکوہ ہے نہ زنداں کی شکایت
وہ یہ نہ کہیں گے کہ تمہیں موت نہ آئی
کس منہ سے کریں ہم شب ہجراں کی شکایت
مشکور جنوں آپ ہیں وحشی ترے ان کو
محمل کا گلا ہے نہ بیاباں کی شکایت
گو صبر قیامت کا ہے درکار پر اے دل
یاں کفر ہے اس دشمن ایماں کی شکایت
شرمندہ کفن نے کیا اس درجہ کہ تا حشر
اب جیب کا شکوہ ہے نہ داماں کی شکایت
تھا ان کے تصور میں بھی اک وصل کا عالم
ہو سکتی ہے پھر کیا شب ہجراں کی شکایت
کیوں فکر ہو کیا اپنے کبھی دن نہ پھریں گے
بیکار ہے پھر گردش دوراں کی شکایت
لڑتا ہے ہوا سے بھی کوئی لاکھ خفا ہو
بے جا ہے تری زلف پریشاں کی شکایت
ہیں عشق کے بیمار بھی دنیا سے نرالے
ہے درد کے بدلے انہیں درماں کی شکایت
ان سے نہ ستم کا نہ تغافل کا گلا ہے
ہو جاتی ہے ہاں پاکیٔ داماں کی شکایت
منظور نہیں جب انہیں خود جلوہ دکھانا
کیوں کیجئے پھر حاجب و درباں کی شکایت
تھا نذر ازل ہی سے دل اس جان جہاں کی
کرتے رہو یوں ابرو و مژگاں کی شکایت
مہماں دل جوہرؔ کا بلا اذن سدھارا
پیکاں تو گیا رہ گئی پیکاں کی شکایت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.