ہرگز ٹھہر نہ دائرۂ اختیار تک
ہرگز ٹھہر نہ دائرۂ اختیار تک
قسمت کو راہبر نہ بنا کوئے یار تک
وہ دم میں آئیں گے نہ دم اعتبار تک
تو راہ ایک بار نہیں لاکھ بار تک
پہنچا نہ آج تک در پروردگار تک
ہر مدعیٔ شان دل ہوشیار تک
محرومیٔ نصیب نہ تھیں دل فریبیاں
ٹکرا کے آنکھ رہ گئی نقش و نگار تک
اس بے خودی کی شان کے قربان جائیے
جس کا ترے کرم سے نہ ہو کم خمار تک
سجدہ گری کی جان ہے ہر آرزوئے دید
لیکن نظر پہ دل کو نہیں اعتبار تک
اب خواب میں بھی جلوہ دکھانے سے ہے گریز
لو چھن گیا نظر کا مری اختیار تک
دست جنوں نے جسم کو آزاد کر دیا
رکھا نہ پیرہن سے لگا ایک تار تک
مینائے باریاب ہے ساغر کی بندگی
آیا کبھی نہ شیشۂ دل میں غبار تک
معروضۂ وفا کو سنیں آپ ایک دن
بندوں کی ٹیر سنتا ہے پروردگار تک
افسردگی کا راز نظر کی خزاں میں ہے
ورنہ ہے ہر نگاہ پہ قرباں بہار تک
غنچے مزاج عشق پہ کستے ہیں پھبتیاں
گل ہی گواہ ہوں گے شہادت ہزار تک
مجنوں کو راہ عشق میں دیوانہ دیکھ کر
پاؤں کو چومنے لگے صحرا میں خار تک
وہ شادؔ کس طرح ہو کسی کے حضور میں
جو دل اٹھا سکے نہ محبت کا بار تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.