حریفو ہوش میں آؤ کہ جام شیشے کا
حریفو ہوش میں آؤ کہ جام شیشے کا
کسی کے لب کو ہے لایا پیام شیشے کا
دلوں کو مست نہ لٹکاتی زلف شانہ میں
کیا ہے سینے میں میں نے مقام شیشے کا
یہی نماز جماعت ہے رندوں کی زاہد
کہ جھکتے ہیں جھکے جس دم امام شیشے کا
تجھے سفال میسر نہ ہو لگا دے اوک
رواں ہو میکدے میں فیض عام شیشے کا
نکال مجھ کو نہ بزم شراب سے باہر
کہ تیرا بردہ ہوں ساقی غلام شیشے کا
بقدر ظرف مجھے دے شراب پیر مغاں
زبان حال سے یہ ہے کلام شیشے کا
ہزار سعی کرے زخم خوردہ ایک گزند
محال دل کی طرح التیام شیشے کا
وہی لطافت صورت وہی صفائے دروں
ہمارے دل میں ہے نقشہ تمام شیشے کا
نہ چھٹ سکے ترے قابو میں آ کے اے بدمست
لکیریں ہیں کف نازک میں دام شیشے کا
بلائے جاں تھی مجھے چال ہے تری ساقی
قیامت اور بھی لایا خرام شیشے کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.