حریم دل پہ ڈالی تھی نظر اک سرسری ہم نے
حریم دل پہ ڈالی تھی نظر اک سرسری ہم نے
جواب برق ایمن تھی جو دیکھی روشنی ہم نے
ترے غم کی بدولت یوں گزاری زندگی ہم نے
اڑائی زندگی بھر ہر مصیبت کی ہنسی ہم نے
کبھی مہر و مہ و انجم کو بھی ظلمت نشاں پایا
کبھی ذروں میں بھی دیکھی تجلی طور کی ہم نے
مٹا کر امتیاز رنگ و نسل و دیں زمانے سے
کیا ہے کس قدر اونچا مقام آدمی ہم نے
یہاں موجود تھے سرو و سمن بھی ماہ و انجم بھی
کمی محسوس کی پھر بھی برابر آپ کی ہم نے
اگر رونے پہ بات آئی تو ہنس کر پی لئے آنسو
بڑھائی اس طرح اکثر زمانے کی خوشی ہم نے
نماز و بندگی کے گو نہیں پابند ہم لیکن
خلوص دل سے کی ہے جب بھی کی ہے بندگی ہم نے
نشیمن کو لگا دی آگ خود اپنے ہی ہاتھوں سے
مٹائی ہے چمن کی یوں بھی اکثر تیرگی ہم نے
کسی شے کی نہیں اس میں کمی یوں تو مگر یا رب
تری دنیا میں پائی ایک انساں کی کمی ہم نے
لٹایا زندگی سا گوہر نایاب بھی ہنس کر
تری خاطر نہ کی پروا صلیب و دار کی ہم نے
فروزاں کر کے شمع دل زمانے کو ضیا بخشی
مٹائی اس طرح صابرؔ جہاں سے تیرگی ہم نے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.