Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

حریص شب کبھی آسودۂ سحر نہ ہوا

رمز عظیم آبادی

حریص شب کبھی آسودۂ سحر نہ ہوا

رمز عظیم آبادی

MORE BYرمز عظیم آبادی

    حریص شب کبھی آسودۂ سحر نہ ہوا

    یہ کاروبار ہوس ہے جو مختصر نہ ہوا

    کسی سے ہو نہ سکا خود گزیدگی کا علاج

    یہ زہر وہ ہے کہ تریاک کا اثر نہ ہوا

    سبھوں کو بھول گیا کاروبار ہستی میں

    میں اپنے آپ سے اک پل بھی بے خبر نہ ہوا

    جو آج تک مرے لمس قلم سے ہے محروم

    وہ حرف حرف تو ہے حرف معتبر نہ ہوا

    عجیب بات ہے پتھر پہ رہ گیا محفوظ

    وہ نقش پا جو کبھی نقش رہ گزر نہ ہوا

    تھکن سے چور تھے رکتے تو پھر قیامت تھی

    بھلا ہوا جو کہیں سایۂ شجر نہ ہوا

    وہ آدمی جو مقام بشر سمجھ نہ سکا

    تمام عمر فرشتہ رہا بشر نہ ہوا

    خدا پرستی نہیں ہے تو خود پرستی سہی

    مگر جبیں کو مری ذوق سنگ در نہ ہوا

    اسے خیال تھا تشکیل جادۂ نو کا

    کسی کے ساتھ وہ آمادۂ سفر نہ ہوا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے