حسب معمول آئے ہیں شاخوں میں پھول اب کے برس
حسب معمول آئے ہیں شاخوں میں پھول اب کے برس
سایہ افگن ہیں مگر ان پر ببول اب کے برس
اس طرح بدلا محبت کا اصول اب کے برس
ہم بھی ہیں مغموم تم بھی ہو ملول اب کے برس
جھونپڑوں سے کٹ کے چاندی کے بگولے چل دیئے
بالا بالا اڑ گئی سونے کی دھول اب کے برس
اتنے غم اتنے مسائل اتنے عنوان سخن
ہے جدا ہر شعر کی شان نزول اب کے برس
کٹ گئیں صدیاں اسی موہوم سی امید پر
آسماں سے ہوگا رحمت کا نزول اب کے برس
مٹ گئی تحریر قسمت اٹھ گئے انجم شناس
عقل خود کرتی ہے تدبیر حصول اب کے برس
انقلاب آثار ہے رفتار ماہ و سال کی
کچھ تو بدلے گا زمانے کا اصول اب کے برس
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.