حسب مقصود ہو گیا ہوں میں
راکھ کا دود ہو گیا ہوں میں
ایک کمرے تلک بصیرت ہے
کتنا محدود ہو گیا ہوں میں
نام پہلے برائے نام تو تھا
اب تو مفقود ہو گیا ہوں میں
یوں کھنچے مفلسی میں سب رشتے
جیسے مردود ہو گیا ہوں میں
منفعت بانٹتا رہا کل تک
آج بے سود ہو گیا ہوں میں
شہر رد و قبول میں آ کر
بود و نابود ہو گیا ہوں میں
عمر کی نارسا مسافت میں
گرد آلود ہو گیا ہوں میں
حزن کی یاس کی ودیعت پر
عین مسعود ہو گیا ہوں میں
باب شہر سخن ہوا تھا علیؔ
نطق مسدود ہو گیا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.