حسین آنکھوں میں پلتے ہوئے سے ڈر دیکھے
حسین آنکھوں میں پلتے ہوئے سے ڈر دیکھے
کہ ہم نے جلتے ہوئے تتلیوں کے پر دیکھے
بلا کی دھند تھی کچھ بھی نظر نہ آتا تھا
اندھیرے پھیلتے ہم نے نگر نگر دیکھے
صدف کی بات ہے کیا وہ گہر بھی پائے گا
اتر کے گہرے سمندر میں وہ اگر دیکھے
وہ آگ کیا تھی جو بھڑکی تھی کیوں خدا جانے
کہ ہم نے جلتے ہوئے بستیوں میں گھر دیکھے
نہ جانیں درد ہمارا نہ دیکھیں زخم جگر
عجیب طرح کے کچھ ہم نے چارہ گر دیکھے
کنارے کشتی کو لے جائے ناخدا کیوں کر
کہ ہم نے لہروں میں اٹھتے ہوئے بھنور دیکھے
وہ خواب کتنا بھیانک تھا چیخ اٹھا میں
لہو میں ہاتھ جو اپنے ہی تر بہ تر دیکھے
رہ حیات میں جو اپنا ساتھ چھوڑ گئے
کچھ اس طرح کے بھی اے راجؔ ہم سفر دیکھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.